باتوں کے نگر سے آ رہے ہیں
باتوں کے نگر سے آ رہے ہیں
ہم اپنے ہی گھر سے آ رہے ہیں
لفظوں کے طلوع کر کے آفاق
معنی کے سفر سے آ رہے ہیں
خاموشیاں بھر کے تن بدن میں
ہم برق و شرر سے آ رہے ہیں
تاروں کے یہ جتنے قافلے ہیں
امکان سحر سے آ رہے ہیں
ان اشکوں کا دل سے کیا تعلق
یہ شعلے جگر سے آ رہے ہیں
بھیگے ہوئے غم میں سر سے پا تک
دریائے ہنر سے آ رہے ہیں
جتنے بھی ہیں لطف جاں کے موسم
سب دیدۂ تر سے آ رہے ہیں
یہ غم کے طیور بے تحاشا
اک دل کے شجر سے آ رہے ہیں
مشکورؔ ہیں کس خیال میں مست
بے خوف و خطر سے آ رہے ہیں
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 149)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : Room No.-1,1st Floor, Awan Plaza, Shadman Market, Lahore (Issue No. 5,6 April To Sep. 1998)
- اشاعت : Issue No. 5,6 April To Sep. 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.