بدل چکے ہیں سب اگلی روایتوں کے نصاب
بدل چکے ہیں سب اگلی روایتوں کے نصاب
جو تھے ثواب و گنہ ہو گئے گناہ و ثواب
نمو کے باب میں وہ بے بسی کا عالم ہے
بہار مانگ رہی ہے خزاں رتوں سے گلاب
بدل کے جام بھی ہم تو رہے خسارے میں
ہمارے پاس لہو تھا تمہارے پاس شراب
مرے کہے کو امانت سمجھنا موج ہوا
میں آنے والے زمانوں سے کر رہا ہوں خطاب
سو میری پیاس کا دونوں طرف علاج نہیں
ادھر ہے ایک سمندر ادھر ہے ایک سراب
خود آگہی کا سلیقہ سکھا گیا انجمؔ
مرے خلاف مرے دوستوں کا استصواب
- کتاب : Samundar Men Utarta Hon (Pg. 123)
- Author : Anjum Khaliq
- مطبع : Khaleeq Publication (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.