بدل کے دیکھ لیے زاویے اڑانوں کے
بدل کے دیکھ لیے زاویے اڑانوں کے
خرد سے طے نہ ہوئے فاصلے زمانوں کے
سمندروں کے تموج، نہنگ، وسعتیں، خوف
کہاں پہ حوصلے ٹوٹے ہیں بادبانوں کے
فلک سے روز اترتے ہیں روشنی کے خطوط
مگر نہ چمکے مقدر غریب خانوں کے
خزاں کا زہر سرایت ہوا ہے رگ رگ میں
گلاب چہرے ہوئے زرد گلستانوں کے
طلوع صبح کے آثار افق پہ ہیں شاید
چراغ بجھنے لگے ہیں عتاب خانوں کے
کرن کا نیزہ لیے ہاتھ میں چلو اشرفؔ
ہیں دیو راستے میں برف کی چٹانوں کے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 391)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.