بخشے نہ گئے ایک کو بخشا نہ کبھی
بخشے نہ گئے ایک کو بخشا نہ کبھی
رستے پہ مگر آئی یہ دنیا نہ کبھی
لاچار خود اپنا ہی قصیدہ لکھا
قابل کوئی میزان پہ اترا نہ کبھی
گردن بھی رعایا کی جھکائے رکھی
اٹھنے دیا احسان کا پلڑا نہ کبھی
بھرتے ہی رہے سود میں اک اک دھڑکن
منسوخ کیا درد کا سودا نہ کبھی
اب کس کو پتہ بام پہ چہرہ تھا کہ چاند
کوئی سر اٹھائے ہوئے گزرا نہ کبھی
بانوئے سبا خاک نشیں پر بھی نگاہ
ناچیز پہ کرنا پڑے تکیہ نہ کبھی
پرچھائیوں کی جنگ تھی خوں کا دریا
ہم زاد رجز خواں ہوا ایسا نہ کبھی
پھینک آؤ خلاؤں میں شکستہ کشکول
اس برج میں ٹھہرے گا ستارہ نہ کبھی
جب سایہ بھی شیشے کی طرح ٹوٹ گیا
دیوار نے دیکھا یہ تماشہ نہ کبھی
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 66)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.