بلا کی دھوپ تھی میں جل رہا تھا
بدن اس کا تھا اور سایہ مرا تھا
خرابے میں تھا اک ایسا خرابہ
جہاں میں سب سے چھپ کے بیٹھتا تھا
بہت نزدیک تھے تصویر میں ہم
مگر وہ فاصلہ جو دکھ رہا تھا
جہازی قافلہ ڈوبا تھا پہلے
سمندر بعد میں اوپر اٹھا تھا
زمین و آسماں ساکت پڑے تھے
مرے کمرے کا پنکھا چل رہا تھا
اسے بھی عشق کی عادت نہیں تھی
مرا بھی پہلا پہلا تجربہ تھا
مجھے جب تک تلاشا روشنی نے
میں پورا تیرگی کا ہو چکا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.