بس ایک اپنے ہی قدموں کی چاپ سنتا ہوں

محمود شام

بس ایک اپنے ہی قدموں کی چاپ سنتا ہوں

محمود شام

MORE BYمحمود شام

    بس ایک اپنے ہی قدموں کی چاپ سنتا ہوں

    میں کون ہوں کہ بھرے شہر میں بھی تنہا ہوں

    جہاں میں جسم تھا تو نے وہاں تو ساتھ دیا

    وہاں بھی آ کہ جہاں میں تمام سایا ہوں

    وہ ایک موڑ بھی اس رہ پہ آئے گا کہ جہاں

    ملا کے ہاتھ تو بولے گا میں تو چلتا ہوں

    تری جدائی کا غم ہے نہ تیرے ملنے کا

    میں اپنی آگ میں دن رات جلتا رہتا ہوں

    گئے وہ روز کہ تو باعث قرار تھی جب

    تری جھلک سے بھی اب تو اداس ہوتا ہوں

    مرے بغیر ہے ممکن کہاں تری تکمیل

    مجھے پکار کہ میں ہی ترا کنارا ہوں

    کبھی تو ڈوب سہی شام کے سمندر میں

    کہ میں سدا ہی جواہر نکال لایا ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : chera chera mery kahani (Pg. 63)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے