بے تعلق روح کا جب جسم سے رشتہ ہوا
بے تعلق روح کا جب جسم سے رشتہ ہوا
گھر میں لا وارث پس منظر کا سناٹا ہوا
دھوپ لہجے میں نوکیلاپن کہاں سے لائے گی
ہم نے دیکھا ہے شفق سورج ابھی بجھتا ہوا
چاہتا ہے دل کسی سے راز کی باتیں کرے
پھول آدھی رات کا آنگن میں ہے مہکا ہوا
سرخ موسم کی کہانی تو پرانی ہو گئی
کھل گیا موسم تو سارے شہر میں چرچا ہوا
آسماں زہراب منظر گمشدہ بیزاریاں
لمس تنہائی کا لگتا ہے مجھے ڈستا ہوا
ہر طرف روتی ہوئی خاموشیوں کا شور ہے
دیکھنا یہ میری بستی میں اچانک کیا ہوا
جسم میرا جاگتا ہے دونوں آنکھیں بند ہیں
اور سناٹا ہے میری روح تک اترا ہوا
عافیت گر چاہتے ہو رندؔ واپس گھر چلو
اب تماشا گاہ کا منظر ہے کچھ بگڑا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.