بھولے بسرے ہوئے غم یاد بہت کرتا ہے
بھولے بسرے ہوئے غم یاد بہت کرتا ہے
میرے اندر کوئی فریاد بہت کرتا ہے
روز آتا ہے جگاتا ہے ڈراتا ہے مجھے
تنگ مجھ کو مرا ہم زاد بہت کرتا ہے
مجھ سے کہتا ہے کہ کچھ اپنی خبر لے بابا
دیکھ تو وقت کو برباد بہت کرتا ہے
نکلی جاتی ہے مرے پاؤں کے نیچے سے زمیں
آسماں بھی ستم ایجاد بہت کرتا ہے
کچھ تو ہم صبر و رضا بھول گئے ہیں شاید
اور کچھ ظلم بھی صیاد بہت کرتا ہے
اس کے جیسا تو کوئی چاہنے والا ہی نہیں
کر کے پابند جو آزاد بہت کرتا ہے
بستیوں میں وہ کبھی خاک اڑا دیتا ہے
کبھی صحراؤں کو آباد بہت کرتا ہے
غم کے رشتوں کو کبھی توڑ نہ دینا والیؔ
غم خیال دل نا شاد بہت کرتا ہے
- کتاب : Mom (Pg. 45)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.