بینائی کو پلکوں سے ہٹانے کی پڑی ہے
بینائی کو پلکوں سے ہٹانے کی پڑی ہے
شہکار پہ جو گرد زمانے کی پڑی ہے
آساں ہوا سچ کہنا تو بولے گا مورخ
فی الحال اسے جان بچانے کی پڑی ہے
چھوٹا سا پرندہ ہے مگر سعی تو دیکھو
جنگل سے بڑی آگ بجھانے کی پڑی ہے
چھلنی ہوا جاتا ہے ادھر اپنا کلیجا
یاروں کو ادھر ٹھیک نشانے کی پڑی ہے
حالات شہابؔ آنکھ اٹھانے نہیں دیتے
بچوں کو مگر عید منانے کی پڑی ہے
- کتاب : Dunya Zaad (Pg. 118)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.