بکھر کے ریت ہوئے ہیں وہ خواب دیکھے ہیں
بکھر کے ریت ہوئے ہیں وہ خواب دیکھے ہیں
مری نگاہ نے کتنے سراب دیکھے ہیں
سحر کہیں تو کہیں کیسے اپنی صبحوں کو
کہ رات اگلتے ہوئے آفتاب دیکھے ہیں
کوئی بھی رت ہو ملی ہے دکھوں کی فصل ہمیں
جو موسم آیا ہے اس کے عتاب دیکھے ہیں
میں بد گمان نہیں ہوں مگر کتابوں میں
تمہارے نام کئی انتساب دیکھے ہیں
کبھی کی رک گئی بارش گزر چکا سیلاب
کئی گھر اب بھی مگر زیر آب دیکھے ہیں
کوئی ہماری غزل بھی ملاحظہ کرنا
تمہارے ہم نے کئی انتخاب دیکھے ہیں
پناہ ڈھونڈتے گزری ہے زندگی کیفیؔ
جھلستی دھوپ میں سائے کے خواب دیکھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.