بلاوا کون سا کوہ ندا میں رکھا ہے
بلاوا کون سا کوہ ندا میں رکھا ہے
چراغ ہم نے جو اپنا ہوا میں رکھا ہے
وہ چاہے بخش دے ذلت کہ سرفراز کرے
بس اک یقیں ہے جو ہم نے خدا میں رکھا ہے
عدم وجود میں بھرتی ہے اک رگ موجود
اب اور اس کے سوا کیا دعا میں رکھا ہے
نہ خود شناسی اگر ہو تو کیا نشاط عشق
رقم نہ ہو تو کیا حرف نوا میں رکھا ہے
سفر نہ ہو تو یہ لطف سفر ہے بے معنی
بدن نہ ہو تو بھلا کیا قبا میں رکھا ہے
جو دیکھو غور سے کچھ کم نہیں ہے یہ بھی طورؔ
اک اضطرار سکون ہوا میں رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.