چاہت میں آسماں کی زمیں کا نہیں رہا
چاہت میں آسماں کی زمیں کا نہیں رہا
کیا بد نصیب تھا وہ کہیں کا نہیں رہا
دنیا کے انہماک میں دیں کا نہیں رہا
گھر اس کا جس جگہ تھا وہیں کا نہیں رہا
یہ اور بات ہے کہ ہمیں اعتبار ہو
ورنہ زمانہ آج یقیں کا نہیں رہا
ہاں کہہ کے اپنی جان بچانے لگے ہیں لوگ
یعنی کہ اب زمانہ نہیں کا نہیں رہا
پیشانیوں پہ نقش تو سجدے کا بن گیا
لیکن کہیں نشان جبیں کا نہیں رہا
جاویدؔ اپنے فکر و نظر آسماں سے لا
پیارے زمانہ خاک نشیں کا نہیں رہا
- کتاب : Neend Shart Nahin (Pg. 29)
- Author : Khawaja Jawed Akhtar
- مطبع : Shabkhoon Kitabghar Allahabad (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.