چین کب آتا ہے گھر میں ترے دیوانے کو
چین کب آتا ہے گھر میں ترے دیوانے کو
پھر لئے جاتی ہے وحشت مجھے ویرانے کو
تم مٹاتے ہو جو مجھ کو تو سمجھ لو یہ بھی
شمع روتی ہے بہت مار کے پروانے کو
ہے اگر عیش کسی کو تو بلا سے اپنی
ہم تو پیدا ہوئے ہیں رنج و الم کھانے کو
خود بھی سولی پہ چڑھا یار کو رسوا بھی کیا
کیا کہے اب کوئی منصور سے دیوانے کو
بو حقیقت کی نہ ہو تو گل مضموں کیا ہے
پھول کاغذ کا ہے اک دیکھنے دکھلانے کو
نام کو بھی نہ کسی آنکھ سے آنسو نکلا
شمع محفل میں جلاتی رہی پروانے کو
کوئی ہمدرد نہیں اپنا زمانے میں ظفرؔ
آزما دیکھا ہے ہر اپنے کو بیگانے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.