چشم خوش آب کی تمثیل نہیں ہو سکتی
چشم خوش آب کی تمثیل نہیں ہو سکتی
ایسی شفاف کوئی جھیل نہیں ہو سکتی
میری فطرت ہی میں شامل ہے محبت کرنا
اور فطرت کبھی تبدیل نہیں ہو سکتی
اس کے دل میں مجھے اک جوت جگانا پڑے گی
خود ہی روشن کوئی قندیل نہیں ہو سکتی
سکہ داغ و زر غم سے بھرا ہے مرا دل
دیکھ خالی مری زنبیل نہیں ہو سکتی
اس لیے شدت صدمات میں رو دیتا ہوں
مجھ سے جذبات کی تشکیل نہیں ہو سکتی
دکھ تو یہ ہے، وہ مرے دکھ کو سمجھتا ہی نہیں
اس تک احساس کی ترسیل نہیں ہو سکتی
چھوڑ آیا ہوں ترا دفتر دربار نما
اب ترے حکم کی تعمیل نہیں ہو سکتی
اس کثافت کی لطافت سے بھلا کیا نسبت؟
تیرگی نور میں تحلیل نہیں ہو سکتی
لازمی تو نہیں ساحرؔ! وہ مجھے مل جائے
یعنی ہر خواب کی تکمیل نہیں ہو سکتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.