چشم تر کو زبان کر بیٹھے
چشم تر کو زبان کر بیٹھے
حال دل کا بیان کر بیٹھے
تم نے رسماً مجھے سلام کیا
لوگ کیا کیا گمان کر بیٹھے
ایک پل بھی کہاں سکون ملا
آپ کو جب سے جان کر بیٹھے
پستیوں میں کبھی گرا ڈالا
اور کبھی آسمان کر بیٹھے
آس کی شمع ٹمٹماتی رہی
ہم کہاں ہار مان کر بیٹھے
ایک پل کا یقیں نہیں راغبؔ
اک صدی کا پلان کر بیٹھے
- کتاب : Lafoz Men Ehsas (Pg. 38)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.