Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چھوڑ کر دل میں گئی وحشی ہوا کچھ بھی نہیں

ظہور نظر

چھوڑ کر دل میں گئی وحشی ہوا کچھ بھی نہیں

ظہور نظر

MORE BYظہور نظر

    چھوڑ کر دل میں گئی وحشی ہوا کچھ بھی نہیں

    کس قدر گنجان جنگل تھا رہا کچھ بھی نہیں

    خاک پائے یاد تک گیلی ہوا نے چاٹ لی

    عشق کی غرقاب بستی میں بچا کچھ بھی نہیں

    حال کے زنداں سے باہر کچھ نہیں جز رود مرگ

    اور اس زنداں میں جز زنجیر پا کچھ بھی نہیں

    ہجر کے کالے سمندر کا نہیں ساحل کوئی

    موجۂ طوفان دہشت سے ورا کچھ بھی نہیں

    آبنائے درد کے دونوں طرف ہے دشت خوف

    اب تو چارہ جان دینے کے سوا کچھ بھی نہیں

    ہاتھ میرا اے مری پرچھائیں تو ہی تھام لے

    ایک مدت سے مجھے تو سوجھتا کچھ بھی نہیں

    شہر شب میں کون سا گھر تھا نہ دی جس پر صدا

    نیند کے اندھے مسافر کو ملا کچھ بھی نہیں

    رات بھر اک چاپ سی پھرتی رہی چاروں طرف

    جان لیوا خوف تھا لیکن ہوا کچھ بھی نہیں

    کاسۂ جاں ہاتھ میں لے کر گئے تھے ہم وہاں

    لائے اس در سے بجز خون صدا کچھ بھی نہیں

    عمر بھر عمر گریزاں سے نہ میری بن سکی

    جو کرے کرتی رہے میں پوچھتا کچھ بھی نہیں

    وہ بھی شاید رو پڑے ویران کاغذ دیکھ کر

    میں نے اس کو آخری خط میں لکھا کچھ بھی نہیں

    دولت تنہائی بھی آنے سے تیرے چھن گئی

    اب تو میرے پاس اے جان وفا کچھ بھی نہیں

    دل پہ لاکھوں لفظ کندہ کر گئی اس کی نظر

    اور کہنے کو ابھی اس نے کہا کچھ بھی نہیں

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    ظہور نظر

    ظہور نظر

    مأخذ:

    Range-e-Gazal (Pg. 71)

    • مصنف: shahzaad ahmad
      • اشاعت: 1988
      • ناشر: Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore
      • سن اشاعت: 1988

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے