دہر میں اک ترے سوا کیا ہے
دہر میں اک ترے سوا کیا ہے
تو نہیں ہے تو پھر بھلا کیا ہے
صلۂ ذوق مے کشی معلوم
ظرف کیا شے ہے حوصلہ کیا ہے
حاشیے اپنے متن ہے ان کا
محتسب پھر سزا جزا کیا ہے
پوچھتا ہوں ہر ایک سائے سے
چاندنی کا اتا پتا کیا ہے
ان کو ہے دعویٰ مسیحائی
جو نہیں جانتے شفا کیا ہے
کس لئے گردش مدام میں ہیں
آسمانوں کو یہ ہوا کیا ہے
لے اڑے گی بلند پروازی
دوستو سایۂ ہما کیا ہے
اتنی افراط ایسی محرومی
دینے والے معاملہ کیا ہے
سیل شام و سحر میں بہتے ہیں
کیا خبر زیست کیا قضا کیا ہے
ہم ہی چپ ہو گئے تمنائیؔ
دے رہا ہے کوئی صدا کیا ہے
- کتاب : Sarhane Ka Charagh (Pg. 127)
- Author : Azeez Tammannai
- مطبع : Azeez Tammannai (1992)
- اشاعت : 1992
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.