درد دل میں مگر لب پہ مسکان ہے
درد دل میں مگر لب پہ مسکان ہے
حوصلوں کی ہمارے یہ پہچان ہے
لاکھ کوشش کرو آ کے جاتی نہیں
یاد اک بن بلائی سی مہمان ہے
کھلکھلاتا ہے جو آج کے دور میں
اک عجوبے سے کیا کم وہ انسان ہے
زر زمیں سلطنت سے ہی ہوتا نہیں
جو دے بھوکے کو روٹی، وہ سلطان ہے
میر، تلسی، ظفر، جوش، میرا، کبیر
دل ہی غالبؔ ہے اور دل ہی رسخان ہے
پانچ کرتا ہے جو، دو میں دو جوڑ کر
آج کل صرف اس کا ہی گن گان ہے
ڈھونڈتا پھر رہا پھول پر تتلیاں
شہر میں وہ نیا ہے کہ نادان ہے
گر نہ سمجھا تو نیرجؔ لگے گی کٹھن
زندگی کو جو سمجھا تو آسان ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.