دریا کی روانی وہی دہشت بھی وہی ہے
دریا کی روانی وہی دہشت بھی وہی ہے
اور ڈوبتے لمحات کی صورت بھی وہی ہے
الفاظ بھی لکھے ہیں وہی نوک قلم نے
اوراق پہ پھیلی ہوئی رنگت بھی وہی ہے
کیوں اس کا سراپا نہ ہوا نقش بہ دیوار
جب میں بھی وہی ہوں مری حیرت بھی وہی ہے
کیوں برف سی پڑتی ہے کہیں شہر دروں پر
جب مژدۂ خورشید میں حدت بھی وہی ہے
کیوں ڈھونڈنے نکلے ہیں نئے غم کا خزینہ
جب دل بھی وہی درد کی دولت بھی وہی ہے
رستے سے مری جنگ بھی جاری ہے ابھی تک
اور پاؤں تلے زخم کی وحشت بھی وہی ہے
تا عمر نگاہوں کے لیے ایک سا منظر
سائے کی طرح سائے کی قیمت بھی وہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.