دشت کو ڈھونڈنے نکلوں تو جزیرہ نکلے
دشت کو ڈھونڈنے نکلوں تو جزیرہ نکلے
پاؤں رکھوں جو میں ویرانے میں دنیا نکلے
ایک بپھرا ہوا دریا ہے مرے چار طرف
تو جو چاہے اسی طوفاں سے کنارہ نکلے
ایک موسم ہے دل و جاں پہ فقط دن ہو کہ رات
آسماں کوئی ہو دل پر وہی تارا نکلے
دیکھتا ہوں میں تری راہ میں دام حیرت
روشنی رات سے اور دھوپ سے سایہ نکلے
اس سے پہلے یہ کبھی دل نے کہا ہی کب تھا
رات کچھ اور بڑھے چاند دوبارہ نکلے
آنکھ جھکتی ہے تو ملتی ہے خموشی کو زباں
بند ہونٹوں سے کوئی بولتا دریا نکلے
عشق اک ایسی حویلی ہے کہ جس سے باہر
کوئی دروازہ کھلے اور نہ دریچہ نکلے
سحر نے تیرے عجب راہ سجھائی ہم دم
ہم کہاں جانے کو نکلے تھے کہاں آ نکلے
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 74)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Akram Naqqash, Sohil Akhtar (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.