ڈھونڈ سایہ نہ شجر آگے بھی
ڈھونڈ سایہ نہ شجر آگے بھی
طے جو کرنا ہے سفر آگے بھی
یوں ہی شمشیروں کو للکارے گا
رہ گیا دھڑ پہ جو سر آگے بھی
دور تک نام نہیں سائے کا
ہیں تو پیچھے بھی شجر آگے بھی
کیوں ستم گر کو ستم گر بولو
زندہ رہنا ہے اگر آگے بھی
روکتا کون سفر کس دل سے
تھی مرادوں کی ڈگر آگے بھی
دائرے ٹوٹ نہ پائے ورنہ
جا تو سکتی تھی نظر آگے بھی
کیا خوشامد سے جھٹکنا دامن
کام دے گا یہ ہنر آگے بھی
سو جنم لے کے جہاں پہونچا ہوں
مجھ کو جانا ہے مگر آگے بھی
شعر کے روپ میں دیتے رہنا
احترامؔ اپنی خبر آگے بھی
- کتاب : Hazir hai ehteram (Pg. 84)
- Author : Ehitaram Islam
- مطبع : Anjuman Prakashan (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.