دھوپ چھاؤں ذہنوں کا آسرا نہیں رکھتے
دھوپ چھاؤں ذہنوں کا آسرا نہیں رکھتے
ہم غرض کے بندوں سے واسطہ نہیں رکھتے
زعم پارسائی میں کب خیال ہے ان کو
طنز تو وہ کرتے ہیں آئنہ نہیں رکھتے
سازشیں علامت تو پست ہمتی کی ہیں
سازشیں جو کرتے ہیں حوصلہ نہیں رکھتے
وہ غرور تقویٰ میں بس یہی سمجھتے ہیں
جیسے ہے خدا ان کا ہم خدا نہیں رکھتے
تم ہوس پرستوں کے سینکڑوں خدا ٹھہرے
ایک ہے خدا اپنا دوسرا نہیں رکھتے
کس طرح منور ہو خانۂ شعور انجمؔ
ذہن کے دریچوں کو تم کھلا نہیں رکھتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.