دھوپ سروں پر اور دامن میں سایا ہے
دھوپ سروں پر اور دامن میں سایا ہے
سن تو سہی جو پیڑوں نے فرمایا ہے
کیسے کہہ دوں بیچ اپنے دیوار ہے جب
چھوڑنے کوئی دروازے تک آیا ہے
اس سے آگے جاؤ گے تب جانیں گے
منزل تک تو راستہ تم کو لایا ہے
بادل بن کر چاہے کتنا اونچا ہو
پانی آخر مٹی کا سرمایا ہے
آخر یہ ناکام محبت کام آئی
تجھ کو کھو کر میں نے خود کو پایا ہے
شاذؔ محبت کو اپنانا کھیل نہیں
اپنے ہاتھ سے اپنا ہاتھ چھڑایا ہے
- کتاب : khamoshi ki khidkii se (Pg. 69)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.