دل کے زخموں کی چبھن دیدۂ تر سے پوچھو
دل کے زخموں کی چبھن دیدۂ تر سے پوچھو
میرے اشکوں کا ہے کیا مول گہر سے پوچھو
گھر جلا بیٹھے چراغوں کی ہوس میں آخر
گھر کی قیمت تو کسی خاک بسر سے پوچھو
یہ تو معلوم ہے میں سمت سفر کھو بیٹھی
تم اسی بات کو انداز دگر سے پوچھو
ریت اڑتی ہے سجھائی نہیں دیتا کچھ بھی
کٹ سکے گی کبھی یہ رات سحر سے پوچھو
یوں تو مجنوں بھی ہوا کوہ کن و منصور ہوئے
گھائل اب کون ہوا تیر نظر سے پوچھو
لوگ کہتے ہیں مجھے سنگ سر رہ بشریٰؔ
قدر و قیمت مری کچھ اہل ہنر سے پوچھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.