دل کی موجوں کی تڑپ میری صدا میں آئے
دل کی موجوں کی تڑپ میری صدا میں آئے
دائرے کرب کے پھیلے تو ہوا میں آئے
میرے ہاتھوں ہی نے آئینہ دکھایا تھا مجھے
کتنے مشکل تھے تقاضے جو دعا میں آئے
ہم غریبی میں بھی معیار سفر رکھتے ہیں
گرتے پڑتے ہی سہی اپنی انا میں آئے
ان سے ہم شعر کی تاثیر بڑھا لیتے ہیں
کیسے لہجے ترے آنچل کی ہوا میں آئے
وہ تو پہچان کی موہوم نظر رکھتا ہے
ہم یوں ہی سامنے زخموں کی قبا میں آئے
آخری شعر کی منزل بھی کڑی ہے ثاقبؔ
سوچ کے کتنے سفر ذہن رسا میں آئے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 310)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : Ahmad Nadeem Qasmi (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.