دل و نگاہ میں اک روشنی سی لگتی ہے
دل و نگاہ میں اک روشنی سی لگتی ہے
تمہاری یاد سے وابستگی سی لگتی ہے
یہ کیا ستم ہے مہکتی ہوئی بہاروں میں
ہر ایک چہرے پہ پژمردگی سی لگتی ہے
یہ کس کے ہاتھ میں آیا ہے دور پیمانہ
لبوں پہ اپنے بڑی تشنگی سی لگتی ہے
ہم اپنے گھر میں بھی ہیں اب مسافروں کی طرح
ہر ایک چیز یہاں اجنبی سی لگتی ہے
ہر ایک سانس پہ پہرہ ہے ناخداؤں کا
یہ زندگی بھی کوئی زندگی سی لگتی ہے
ہزار شوق نمایاں تھے جس نظر سے کبھی
وہی نگاہ بڑی اجنبی سی لگتی ہے
حیاتؔ کون سی اب راہ اختیار کریں
ہر ایک راہ بڑی اجنبی سی لگتی ہے
- کتاب : bu-e-saman (Pg. 61)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.