دل تھا پہلو میں تو کہتے تھے تمنا کیا ہے
دل تھا پہلو میں تو کہتے تھے تمنا کیا ہے
اب وہ آنکھوں میں تلاطم ہے کہ دریا کیا ہے
شوق کہتا ہے کہ ہر جسم کو سجدہ کیجے
آنکھ کہتی ہے کہ تو نے ابھی دیکھا کیا ہے
ٹوٹ کر شاخ سے اک برگ خزاں آمادہ
سوچتا ہے کہ گزرتا ہوا جھونکا کیا ہے
کیا یہ سچ ہے کہ خزاں میں بھی چمن کھلتے ہیں
میرے دامن میں لہو ہے تو مہکتا کیا ہے
دل پہ قابو ہو تو ہم بھی سر محفل دیکھیں
وہ خم زلف ہے کیا صورت زیبا کیا ہے
ٹھہرو اور ایک نظر وقت کی تحریر پڑھو
ریگ ساحل پہ رم موج نے لکھا کیا ہے
کوئی رہبر ہے نہ رستہ ہے نہ منزل توصیفؔ
ہم کہ گرد رہ صرصر ہیں ہمارا کیا ہے
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 158)
- Author : shahzaad ahmad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.