دن بہ دن صفحۂ ہستی سے مٹا جاتا ہوں
دن بہ دن صفحۂ ہستی سے مٹا جاتا ہوں
ایک جینے کے لیے کتنا مرا جاتا ہوں
اپنے پیروں پہ کھڑا بولتا پیکر ہوں مگر
آہٹوں کی طرح محسوس کیا جاتا ہوں
تو بھی جیسے مری آنکھوں میں کھنچا جاتا ہے
میں بھی جیسے تری سانسوں سما جاتا ہوں
نور کی شاخ سے ٹوٹا ہوا پتا ہوں میں
وقت کی دھوپ میں معدوم ہوا جاتا ہوں
ساتھ چھوٹا تو کڑا وقت ضرور آئے گا
آپ کہتے ہیں تو بے شک میں چلا جاتا ہوں
حادثے جتنا مجھے دور کیے دیتے ہیں
اتنا منزل سے میں نزدیک ہوا جاتا ہوں
دیکھنے میں تو میں ذرہ نظر آتا ہوں سلیمؔ
دیکھتے دیکھتے خورشید پہ چھا جاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.