دنیا بھی پیش آئی بہت بے رخی کے ساتھ
دنیا بھی پیش آئی بہت بے رخی کے ساتھ
ہم نے بھی زخم کھائے بڑی سادگی کے ساتھ
اک مشت خاک آگ کا دریا لہو کی لہر
کیا کیا روایتیں ہیں یہاں آدمی کے ساتھ
اپنوں کی چاہتوں نے بھی کیا کیا دیئے فریب
روتے رہے لپٹ کے ہر اک اجنبی کے ساتھ
جنگل کی دھوپ چھاؤں ہی جنگل کا حسن ہے
سایوں کو بھی قبول کرو روشنی کے ساتھ
تم راستے کی گرد نہ ہو جاؤ تو کہو
دو چار گام چل کے تو دیکھو کسی کے ساتھ
کوئی دھواں اٹھا نہ کوئی روشنی ہوئی
جلتی رہی حیات بڑی خامشی کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.