ایک دیا دہلیز پہ رکھا بھول گیا
ایک دیا دہلیز پہ رکھا بھول گیا
گھر کو لوٹ کے آنے والا بھول گیا
یہ کیسی بے آب زمیں کا سامنا تھا
خود کو قطرہ قطرے کو دریا بھول گیا
میں تو تھا موجود کتاب کے لفظوں میں
وہ ہی شاید مجھ کو پڑھنا بھول گیا
کس کے جسم کی بارش نے سیراب کیا
کیوں اڑنا موسم کا پرندہ بھول گیا
آخر یہ ہونا تھا آخر یہی ہوا
دنیا مجھ کو اور میں دنیا بھول گیا
میں بھی ہوں منسوب کسی کے قتل سے اب
سورج میری چھت پہ چمکنا بھول گیا
وفا کا کھوٹا سکہ کب تک چلتا طورؔ
اچھا ہوا جو اپنا پرایا بھول گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.