ایک جنبش میں کٹ بھی سکتے ہیں
ایک جنبش میں کٹ بھی سکتے ہیں
دھار پر رکھے سب کے چہرے ہیں
ریت کا ہم لباس پہنے ہیں
اور ہوا کے سفر پہ نکلے ہیں
میں نے اپنی زباں تو رکھ دی ہے
دیکھوں پتھر یہ نم بھی ہوتے ہیں
ایسے لوگوں سے ملنا جلنا ہے
سانپ جو آستیں میں پالے ہیں
کوئی پرساں نہیں غموں کا ظفرؔ
دیکھنے میں ہزار رشتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.