ایک رستے کی کہانی جو سنی پانی سے
ایک رستے کی کہانی جو سنی پانی سے
ہم بھی اس بار نہیں بھاگے پریشانی سے
میری بے جان سی آنکھوں سے ڈھلکتے آنسو
آئینہ دیکھ رہا ہے بڑی حیرانی سے
میرے اندر تھے ہزاروں ہی اکیلے مجھ سے
میں نے اک بھیڑ نکالی اسی ویرانی سے
مات کھائے ہوئے تم بیٹھے ہو دانائی سے
جیت ہم لے کے چلے آئے ہیں نادانی سے
ورنہ مٹی کے گھڑے جیسے بدن ہیں سارے
معرکے سر ہوئے سب جرأت ایمانی سے
آئینہ چپکے سے منظر وہ چرا لیتا ہے
تو سجاتا ہے بدن جب کبھی عریانی سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.