فریب غم ہی سہی دل نے آرزو کر لی
فریب غم ہی سہی دل نے آرزو کر لی
برا ہی کیا ہے اگر تیری جستجو کر لی
غلط ہے جذبۂ دل پر نہیں کوئی الزام
خوشی ملی نہ ہمیں جب تو غم کی خو کر لی
بٹھا کے سامنے تم کو بہار میں پی ہے
تمہارے رند نے توبہ بھی روبرو کر لی
وفا کے نام سے ڈرتا ہوں اے شہ خوباں
تم آئے بھی تو نظر جانب سبو کر لی
کہاں سے آئیں گے انداز بے پناہی کے
ابھی سے جیب تمنا اگر رفو کر لی
زمانہ دے نہ سکا فرصت جنوں انجمؔ
بہت ہوا تو گھڑی بھر کو ہا و ہو کر لی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.