فصیل ذات میں در تو تری عنایت ہے
پر اس میں آمد وحشت مری اضافت ہے
جب آئینے در و دیوار پر نکل آئیں
تو شہر ذات میں رہنا بھی اک قیامت ہے
میں اپنے سارے سوالوں کے جانتا ہوں جواب
مرا سوال مرے ذہن کی شرارت ہے
ذرا سی دیر تو موسم یہ آرزو کا رہے
ابھی بھی قلب و جگر میں ذرا حرارت ہے
میں اپنی ذات سے باہر نکل تو آیا ہوں
اب اپنے آپ سے ملنے میں کیا قباحت ہے
یہ اپنا گھر میں سر راہ لے تو آیا ہوں
بدل لے راستہ سورج تو پھر صراحت ہے
یہ سر زمین تو دریاؤں سے بنی ہے سعیدؔ
یہ اور بات کہ پل سے تمہیں عداوت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.