فضائیں کیف بہاراں سے جب مہکتی ہیں
فضائیں کیف بہاراں سے جب مہکتی ہیں
تو دل میں چوٹیں تری یاد کی کسکتی ہیں
شفق کے رنگ بھی ان کا جواب لا نہ سکے
کسی کے چہرے پہ جو سرخیاں دمکتی ہیں
جنہیں تمہارا تبسم ملا ہے وہ نظریں
فضا میں نور کے نغمے بکھیر سکتی ہیں
کبھی کبھی تو ستاروں کے نرم سائے میں
کسی کے جسم کی پرچھائیاں چمکتی ہیں
قدم قدم پہ بچھاتی ہے جال تیرہ شبی
نفس نفس پہ نئی بجلیاں چمکتی ہیں
جہاں وہ آنکھیں مرا انتظار کرتی تھیں
اب ان دریچوں سے مایوسیاں ٹپکتی ہیں
سکوت شب میں ترے انتظار کا عالم
کہ جیسے دور کہیں پائلیں کھنکتی ہیں
انہیں کا نام کہیں مستیٔ بہار نہ ہو
کلی کے سینے میں جو نکہتیں دھڑکتی ہیں
ہو انتظار کسی کا مگر مری نظریں
نہ جانے کیوں تری آمد کی راہ تکتی ہیں
جب ان کے آنے کی امید ہی نہیں ارشدؔ
تو پھر نگاہیں خلاؤں میں کیوں بھٹکتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.