غم دو عالم کا جو ملتا ہے تو غم ہوتا ہے
غم دو عالم کا جو ملتا ہے تو غم ہوتا ہے
کہ یہ بادہ بھی مرے ظرف سے کم ہوتا ہے
کب مری شام تمنا کو ملے گا اے دوست
وہ سویرا جو ترا نقش قدم ہوتا ہے
بے خبر پھول کو بھی کھینچ کے پتھر پہ نہ مار
کہ دل سنگ میں خوابیدہ صنم ہوتا ہے
ہائے وہ محویت دید کا عالم جس وقت
اپنی پلکوں کا جھپکنا بھی ستم ہوتا ہے
غم ہوا کرتا ہے آغاز میں اپنا لیکن
وہی بڑھتا ہے تو ہر ایک کا غم ہوتا ہے
عشق کر دیتا ہے جب آنکھ پہ جادو تو شمیمؔ
دیر ہوتا ہے نظر میں نہ حرم ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.