غضب ہے جستجوئے دل کا یہ انجام ہو جائے
غضب ہے جستجوئے دل کا یہ انجام ہو جائے
کہ منزل دور ہو اور راستے میں شام ہو جائے
وہی نالہ وہی نغمہ بس اک تفریق لفظی ہے
قفس کو منتشر کر دو نشیمن نام ہو جائے
تصدق عصمت کونین اس مجذوب الفت پر
جو ان کا غم چھپائے اور خود بد نام ہو جائے
یہ عالم ہو تو ان کو بے حجابی کی ضرورت کیا
نقاب اٹھنے نہ پائے اور جلوہ عام ہو جائے
یہ میرا فیصلہ ہے آپ میرے ہو نہیں سکتے
میں جب جانوں کہ یہ جذبہ مرا ناکام ہو جائے
ابھی تو دل میں ہلکی سی خلش محسوس ہوتی ہے
بہت ممکن ہے کل اس کا محبت نام ہو جائے
جو میرا دل نہ ہو شعریؔ حریف ان کی نگاہوں کا
تو دنیا بھر میں برپا انقلاب عام ہو جائے
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 115)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.