گھر سے جو شخص بھی نکلے وہ سنبھل کر نکلے
گھر سے جو شخص بھی نکلے وہ سنبھل کر نکلے
جانے کس موڑ پہ کس ہاتھ میں خنجر نکلے
معجزہ بن گئی کیا آج مری تشنہ لبی
ایک قطرے کے تلے کتنے سمندر نکلے
گر گیا ہو جو فصیلوں کو اٹھا کر خود ہی
کیسے اب اپنے حصاروں سے وہ باہر نکلے
رہبرو تم نے تو منزل کا پتا بھی نہ دیا
تم سے بہتر تو مری راہ کے پتھر نکلے
عمر بھر ذہن میں چبھتا رہا اک نشتر غم
جتنے احساس تھے سب میرا مقدر نکلے
تم سے چھوڑی نہ گئی راہ وفا پھر بھی حیاتؔ
کتنے بے درد ملے کتنے ستم گر نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.