گیلی مٹی ہاتھ میں لے کر بیٹھا ہوں

عنبر بہرائچی

گیلی مٹی ہاتھ میں لے کر بیٹھا ہوں

عنبر بہرائچی

MORE BYعنبر بہرائچی

    گیلی مٹی ہاتھ میں لے کر بیٹھا ہوں

    ذہن میں اک دھندلے پیکر سے الجھا ہوں

    پیس رہا ہے دل کو اک وزنی پتھر

    دوب کو بانہوں میں بھر کر میں ہنستا ہوں

    تیرے ہاتھوں نے مجھ میں سب رنگ بھرے

    لیکن ہر پل یہ احساس ادھورا ہوں

    دھوپ کبھی چمکے گی اس امید پہ میں

    برف کے دریا میں صدیوں سے لیٹا ہوں

    اس جانب کب اودے بادل نے دیکھا

    پھر بھی میں تنہا سرسبز جزیرہ ہوں

    میرا کرب مری تنہائی کی زینت

    میں چہروں کے جنگل کا سناٹا ہوں

    اک دھندلی تصویر ابھی آنکھوں میں ہے

    اس وادی سے دور بھلا کب رہتا ہوں

    رات افق پر کچھ سائے لہرائے تھے

    عنبرؔ اب تک آس لگائے بیٹھا ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : doob (Pg. 45)
    • Author : amber bahraichii
    • مطبع : danish mahal aminabad lucknow (1990)
    • اشاعت : 1990

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے