Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہیں گھر کی محافظ مری دہکی ہوئی آنکھیں

امتیاز ساغر

ہیں گھر کی محافظ مری دہکی ہوئی آنکھیں

امتیاز ساغر

MORE BYامتیاز ساغر

    ہیں گھر کی محافظ مری دہکی ہوئی آنکھیں

    میں طاق میں رکھ آیا ہوں جلتی ہوئی آنکھیں

    اک پل بھی کسی موڑ پہ رکنے نہیں دیتیں

    کانٹوں کی طرح جسم میں چبھتی ہوئی آنکھیں

    رستے میں قدم پھونک کے رکھنا میرے پیارو

    ہیں چاروں طرف شہر میں بکھری ہوئی آنکھیں

    یوں اس کے بچھڑ جانے پہ آنسو نہ بہاؤ

    منظر کو ترس جائیں گی بھیگی ہوئی آنکھیں

    قاتل کے سوا کوئی سمجھ ہی نہیں سکتا

    کیا دیکھتی ہیں طشت میں رکھی ہوئی آنکھیں

    کیا جانئے کس خواب کی تعبیر میں گم ہیں

    زلفوں کی گھنی چھاؤں میں الجھی ہوئی آنکھیں

    ساغرؔ شب تیرہ میں اجالوں کی امیں ہیں

    نفرت کے سمندر میں یہ بہتی ہوئی آنکھیں

    مأخذ :
    • کتاب : Nai Pakistani Ghazal Naye Dastakhat (Pg. 22)
    • Author : Nishat Shahid
    • مطبع : Miaar Publications K 20 C Shaikh Saraye Phase2 New Delhi (1983)
    • اشاعت : 1983

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے