ہیں گھر کی محافظ مری دہکی ہوئی آنکھیں
ہیں گھر کی محافظ مری دہکی ہوئی آنکھیں
میں طاق میں رکھ آیا ہوں جلتی ہوئی آنکھیں
اک پل بھی کسی موڑ پہ رکنے نہیں دیتیں
کانٹوں کی طرح جسم میں چبھتی ہوئی آنکھیں
رستے میں قدم پھونک کے رکھنا میرے پیارو
ہیں چاروں طرف شہر میں بکھری ہوئی آنکھیں
یوں اس کے بچھڑ جانے پہ آنسو نہ بہاؤ
منظر کو ترس جائیں گی بھیگی ہوئی آنکھیں
قاتل کے سوا کوئی سمجھ ہی نہیں سکتا
کیا دیکھتی ہیں طشت میں رکھی ہوئی آنکھیں
کیا جانئے کس خواب کی تعبیر میں گم ہیں
زلفوں کی گھنی چھاؤں میں الجھی ہوئی آنکھیں
ساغرؔ شب تیرہ میں اجالوں کی امیں ہیں
نفرت کے سمندر میں یہ بہتی ہوئی آنکھیں
- کتاب : Nai Pakistani Ghazal Naye Dastakhat (Pg. 22)
- Author : Nishat Shahid
- مطبع : Miaar Publications K 20 C Shaikh Saraye Phase2 New Delhi (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.