ہم اپنے آپ کی پہچان لے کے آئے ہیں
ہم اپنے آپ کی پہچان لے کے آئے ہیں
نئے سخن نئے امکان لے کے آئے ہیں
ہوا نے وار کیا تو جواب پائے گی
کہ ہم چراغ بھی طوفان لے کے آئے ہیں
چراغ قرب سے کر دیجئے انہیں روشن
بجھے بجھے سے کچھ ارمان لے کے آئے ہیں
جواب دے نہ سکے گا ہماری باتوں کا
کہ آپ آئنہ حیران لے کے آئے ہیں
ان آنسوؤں کا کوئی قدردان مل جائے
کہ ہم بھی میرؔ کا دیوان لے کے آئے ہیں
ہمارے پاس فقط دھوپ ہے خیالوں کی
جھلستے خوابوں کی دکان لے کے آئے ہیں
یہ زخم دل نہیں احسان کی نشانی ہے
ہم اس نگاہ کا احسان لے کے آئے ہیں
جو پارسا ہو تو کیوں امتحاں سے ڈرتے ہو
ہم اعتبار کا میزان لے کے آئے ہیں
انہیں پہ سارے مصائب کا بوجھ رکھا ہے
جو تیرے شہر میں ایمان لے کے آئے ہیں
- کتاب : Zindagi (Pg. 93)
- Author : Manzar Bhopali
- مطبع : Nasir Publicans, Urdu Bazar Krachi (P.K.) (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.