ہم جو گر کر سنبھل جائیں گے
ہم جو گر کر سنبھل جائیں گے
راستے خود بدل جائیں گے
قہقہوں کو ذرا روکئے
ورنہ آنسو مچل جائیں گے
دوستوں کے ٹھکانے بہت
آستینوں میں پل جائیں گے
نور ہم سے طلب تو کرو
ہم چراغوں میں ڈھل جائیں گے
آئینوں سے نہ روٹھا کرو
ورنہ چہرے بدل جائیں گے
دیکھیے مجھ کو مت دیکھیے
لوگ دیکھیں گے جل جائیں گے
کیا خبر تھی کہ اس دور میں
کھوٹے سکے بھی چل جائیں گے
غم تو غم ہی رہیں گے زبیرؔ
غم کے عنواں بدل جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.