ہم جو پہلے کہیں ملے ہوتے
ہم جو پہلے کہیں ملے ہوتے
اور ہی اپنے سلسلے ہوتے
پھر ہر اک بات ٹھیک سے ہوتی
پھر نہ الجھن نہ فاصلے ہوتے
پھر نہ تنہائی رات کو ڈستی
پھر نہ قسمت سے یہ گلے ہوتے
پھر نہ لگتا یہ شہر اک صحرا
پھر نہ گم دل کے قافلے ہوتے
پھر غزل ہوتی سب زبانوں پر
پھر کسی کے نہ لب سلے ہوتے
پھر ہر اک لمحہ گنگنا اٹھتا
پھر ہر اک سمت گل کھلے ہوتے
- کتاب : Soch Samajh (Pg. 34)
- Author : Salman Akhtar
- مطبع : Star Publishers Pvt.Ltd, N. Delhi (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.