ہم سب کو بتاتے رہتے ہیں یہ بات پرانی کام کی ہے
ہم سب کو بتاتے رہتے ہیں یہ بات پرانی کام کی ہے
دس بیس گھروں میں چرچے ہوں تب جا کے جوانی کام کی ہے
یہ وقت ابھی تھم جائے گا ماحول میں دل رم جائے گا
بس آپ یوں ہی بیٹھے رہئے یہ رات سہانی کام کی ہے
آسان بھی ہے دشوار بھی ہے دکھ سکھ کا بڑا بازار بھی ہے
معلوم نہیں تو مجھ سے سنو یہ دنیا دوانی کام کی ہے
مشہور بھی ہیں بدنام بھی ہیں خوشیوں کے نئے پیغام بھی ہیں
کچھ غم کے بڑے انعام بھی ہیں پڑھیے تو کہانی کام کی ہے
جو لوگ چلے ہیں رک رک کر ہموار زمیں پر جھک جھک کر
وہ کیسے بتائیں گے تم کو دریا کی روانی کام کی ہے
- کتاب : Khamoshiyaon Ka Nagma (Pg. 47)
- Author : Dr. Anjum Barabankvi
- مطبع : Educational Publishing House (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.