ہر روشنی کی بوند پہ لب رکھ چکی ہے رات
ہر روشنی کی بوند پہ لب رکھ چکی ہے رات
بڑھنے لگے زمیں کی طرف تیرگی کے ہات
جنگل کھڑے ہیں بھید کے اور اجنبی شجر
شاخیں نہیں صلیب کہ دشوار ہے نجات
ہو کے کبھی اداس یہاں بیٹھتا تو تھا
چل کے کسی درخت سے پوچھیں تو اس کی بات
ہاتھوں میں گر نہیں تو نگاہوں کو دیجئے
اس صاحب نصاب بدن سے کوئی زکوٰۃ
ان پربتوں کے بیچ تھی مستور اک گپھا
پتھر کی نرمیوں میں تھی محفوظ کائنات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.