ہجر بنا آزار سفر کیسے کٹتا
ہجر بنا آزار سفر کیسے کٹتا
عشق کے روگ ہزار سفر کیسے کٹتا
دھوپ کا بوجھ سروں پر آخر آن گرا
ختم ہوئے اشجار سفر کیسے کٹتا
کیا بتلائیں اپنی خالی جھولی میں
سانسیں تھیں دو چار سفر کیسے کٹتا
دیکھتے دیکھتے نظروں سے معدوم ہوئے
رستوں کے آثار سفر کیسے کٹتا
پیچھے بے حس دن کے خوف تھا اور آگے
رات کی تھی دیوار سفر کیسے کٹتا
اپنا بوجھ اٹھا کر اپنے کاندھوں پر
چلنا تھا دشوار سفر کیسے کٹتا
آنکھیں تھیں ویران نظر کیسے آتا
دل تو تھا بیمار سفر کیسے کٹتا
ننگے پاؤں دھوپ میں چلتے رہنے کی
کوشش تھی بے کار سفر کیسے کٹتا
کچھ تو جزیرے بینائی سے اوجھل تھے
ناؤ تھی بے پتوار سفر کیسے کٹتا
اک دوجے کے سنگ اڑی تھیں سب کونجیں
ٹوٹ گئی پھر ڈار سفر کیسے کٹتا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 617)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.