ہونکتے دشت میں اک غم کا سمندر دیکھو
ہونکتے دشت میں اک غم کا سمندر دیکھو
تم کسی روز اگر دل میں اتر کر دیکھو
نکلو سڑکوں پہ تو ہنستی ہوئی لاشوں سے ملو
بند آنکھیں جو کرو قتل کا منظر دیکھو
آنچ قربت کی نہ پگھلا دے کہیں تار نظر
شعلۂ حسن کو کچھ دور سے بچ کر دیکھو
یہ تو کہتے ہو کہ خود میں نے کٹائی گردن
کوئی ہاتھوں میں ہوا کے بھی تو خنجر دیکھو
آستینیں تو کہیں چپکے سے دھو لو یارو
ہو کسی کو نہ شبہ قتل کا تم پر دیکھو
در و دیوار سے اٹھتے ہیں یہ شعلے کیسے
دوستو چل کے ذرا گھر کے تو اندر دیکھو
ہڈیاں گل چکیں اب تو نہ اکھیڑو ان کو
ڈھونڈ لیں پھر یہ نیا کوئی نہ پیکر دیکھو
میں بھی اس صفحۂ ہستی پہ ابھر سکتا ہوں
رنگ تو تم مری تصویر میں بھر کر دیکھو
اب تو کھلتی ہوئی کلیوں میں نہ ڈھونڈو مجھ کو
راکھ ہوتے ہوئے اک شعلے کا منظر دیکھو
پھینک دو ٹوٹی امیدوں کے یہ ٹکڑے باہر
دل میں رہ جائے کرچ کوئی نہ گڑ کر دیکھو
لیے آئینہ وفاؤں کا کہاں پھرتے ہو
ہوں نہ ہاتھوں میں کہیں اندھوں کے پتھر دیکھو
ایک مدت سے ہے لوگوں کو نعیمیؔ کی تلاش
قصر تنہائی کی دیواریں گرا کر دیکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.