اک سزا اور اسیروں کو سنا دی جائے
اک سزا اور اسیروں کو سنا دی جائے
یعنی اب جرم اسیری کی سزا دی جائے
دست نادیدہ کی تحقیق ضروری ہے مگر
پہلے جو آگ لگی ہے وہ بجھا دی جائے
اس کی خواہش ہے کہ اب لوگ نہ روئیں نہ ہنسیں
بے حسی وقت کی آواز بنا دی جائے
صرف سورج کا نکلنا ہے اگر صبح تو پھر
ایک شب اور مری شب سے ملا دی جائے
اور اک تازہ ستم اس نے کیا ہے ایجاد
اس کو اس بار ذرا کھل کے دعا دی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.