ان اجڑی بستیوں کا کوئی تو نشاں رہے
ان اجڑی بستیوں کا کوئی تو نشاں رہے
چولھے جلیں کہ گھر ہی جلیں پر دھواں رہے
نیرو نے بنسری کی نئی تان چھیڑ دی
اب روم کا نصیب فقط داستاں رہے
پانی سمندروں کا نہ چھلنی سے ماپیے
ایسا نہ ہو کہ سارا کیا رائیگاں رہے
مجھ کو سپرد خاک کرو اس دعا کے ساتھ
آنگن میں پھول کھلتے رہیں اور مکاں رہے
کاٹی ہے عمر رات کی پہنائیوں کے ساتھ
ہم شہر بے چراغ میں اے بے کساں رہے
آذرؔ ہر ایک گام پہ کاٹا ہے سنگ جبر
ہاتھوں میں تیشہ سامنے کوہ گراں رہے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 329)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.