اس سفر میں نیم جاں میں بھی نہیں تو بھی نہیں
اس سفر میں نیم جاں میں بھی نہیں تو بھی نہیں
اور زیر سائباں میں بھی نہیں تو بھی نہیں
زہر میں ڈوبی ہوئی پرچھائیوں کا رقص ہے
خود سے وابستہ یہاں میں بھی نہیں تو بھی نہیں
ناتمامی کے شرر میں روز و شب جلتے رہے
سچ تو یہ ہے بے زباں میں بھی نہیں تو بھی نہیں
زرد لفظوں کے دھندلکے شام کی آنکھوں میں ہیں
گرچہ زیب داستاں میں بھی نہیں تو بھی نہیں
ناتواں جسموں پہ کیوں ہے گردشوں کا مور ناچ
شب گزیدہ آسماں میں بھی نہیں تو بھی نہیں
بے اثر ہو جائے جس سے دل کا زخم آتشیں
مرہم وہم و گماں میں بھی نہیں تو بھی نہیں
شب کی گہری خامشی بھی گوش بر آواز ہے
آہٹوں کا کارواں میں بھی نہیں تو بھی نہیں
احتیاطوں کی گزر گاہیں تو پیچھے رہ گئیں
اب صدائے مہرباں میں بھی نہیں تو بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.